خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے سوال کا جواب بھی سوال میں ملا مجھے گیا تو اس طرح گیا کہ مدتوں نہیں ملا ملا جو پھر تو یوں کہ وہ ملال میں ملا مجھے تمام علم زیست کا گزشتگاں سے ہی ہوا عمل گزشتہ دور کا مثال میں ملا مجھے ہر ایک سخت وقت کے بعد اور وقت ہے نشاں کمال فکر کا زوال میں ملا مجھے نہال سبز رنگ میں جمال جس کا ہے منیرؔ کسی قدیم خواب کے محال میں ملا مجھ
روشنی در روشنی ہے اس طرف Muneer Neyazi روشنی در روشنی ہے اس طرف زندگی در زندگی ہے اس طرف جن عذابوں سے گزرتے ہیں یہاں ان عذابوں کی نفی ہے اس طرف اک رہائش خواہش دل کی طرح اک نمائش خواب کی ہے اس طرف جو بکھر کر رہ گیا ہے اس جگہ حسن کی اک شکل بھی ہے اس طرف جستجو جس کی یہاں پر کی منیرؔ اس سے ملنے کی خوشی ہے اس طرف
Kaaba pe pari jab pehli nazar (کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر) شاعر: وصی شاہ khana kaba کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر، کیا چیز ہے دنیا بھول گیا یوں ہوش و خرد مفلوج ہوئے، دل ذوقِ تماشہ بھول گیا پھر روح کو اذنِ رقص ملا، خوابیدہ جُنوں بیدار ہوا تلؤوں کا تقاضا یاد رھا نظروں کا تقاضا بھول گیا احساس کے پردے لہرائے، ایمان کی حرارت تیز ہوئی سجدوں کی تڑپ اللہ اللہ، سر اپنا سودا بھول گیا پہنچا جو حرم کی چوکھٹ تک، اک ابر کرم نے گھیر لیا باقی نہ رہا پھر ہوش مجھے، کیا مانگا اور کیا کیا بھول گیا جس وقت دعا کو ہاتھ اٹھے، یاد آ نا سکا جو سوچا تھا اظہارِ عقیدت کی دُھن میں اظہارِ تمنا بھول گیا ہر وقت برستی ہے رحمت کعبے میں جمیل ، اللہ اللہ خاکی ہوں میں کتنا بھول گیا عاصی ہوں میں کتنا بھول گیا کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر، کیا چیز ہے دنیا بھول گیا یوں ہوش و خرد مفلوج ہوئے، دل ذوقِ تماشہ بھول گیا