خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے


خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے
neyazi
خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے
سوال کا جواب بھی سوال میں ملا مجھے
گیا تو اس طرح گیا کہ مدتوں نہیں ملا
ملا جو پھر تو یوں کہ وہ ملال میں ملا مجھے
تمام علم زیست کا گزشتگاں سے ہی ہوا
عمل گزشتہ دور کا مثال میں ملا مجھے
ہر ایک سخت وقت کے بعد اور وقت ہے
نشاں کمال فکر کا زوال میں ملا مجھے
نہال سبز رنگ میں جمال جس کا ہے منیرؔ
کسی قدیم خواب کے محال میں ملا مجھ

Comments

Post a Comment

Popular Posts

ظالم دسمبر