خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے سوال کا جواب بھی سوال میں ملا مجھے گیا تو اس طرح گیا کہ مدتوں نہیں ملا ملا جو پھر تو یوں کہ وہ ملال میں ملا مجھے تمام علم زیست کا گزشتگاں سے ہی ہوا عمل گزشتہ دور کا مثال میں ملا مجھے ہر ایک سخت وقت کے بعد اور وقت ہے نشاں کمال فکر کا زوال میں ملا مجھے نہال سبز رنگ میں جمال جس کا ہے منیرؔ کسی قدیم خواب کے محال میں ملا مجھ
روشنی در روشنی ہے اس طرف Muneer Neyazi روشنی در روشنی ہے اس طرف زندگی در زندگی ہے اس طرف جن عذابوں سے گزرتے ہیں یہاں ان عذابوں کی نفی ہے اس طرف اک رہائش خواہش دل کی طرح اک نمائش خواب کی ہے اس طرف جو بکھر کر رہ گیا ہے اس جگہ حسن کی اک شکل بھی ہے اس طرف جستجو جس کی یہاں پر کی منیرؔ اس سے ملنے کی خوشی ہے اس طرف