Posts

Showing posts from December, 2019

Kaaba pe pari jab pehli nazar (کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر)

Image
Kaaba pe pari jab pehli nazar (کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر) شاعر: وصی شاہ khana kaba کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر، کیا چیز ہے دنیا بھول گیا یوں ہوش و خرد مفلوج ہوئے، دل ذوقِ تماشہ بھول گیا پھر روح کو اذنِ رقص ملا، خوابیدہ جُنوں بیدار ہوا تلؤوں کا تقاضا یاد رھا نظروں کا تقاضا بھول گیا احساس کے پردے لہرائے، ایمان کی حرارت تیز ہوئی سجدوں کی تڑپ اللہ اللہ، سر اپنا سودا بھول گیا پہنچا جو حرم کی چوکھٹ تک، اک ابر کرم نے گھیر لیا باقی نہ رہا پھر ہوش مجھے، کیا مانگا اور کیا کیا بھول گیا جس وقت دعا کو ہاتھ اٹھے، یاد آ نا سکا جو سوچا تھا اظہارِ عقیدت کی دُھن میں اظہارِ تمنا بھول گیا ہر وقت برستی ہے رحمت کعبے میں جمیل ، اللہ اللہ خاکی ہوں میں کتنا بھول گیا عاصی ہوں میں کتنا بھول گیا کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر، کیا چیز ہے دنیا بھول گیا یوں ہوش و خرد مفلوج ہوئے، دل ذوقِ تماشہ بھول گیا

Kaf e Aaina by Parveen Shakir

Kaash main tere haseen haath ka kangan hota (کاش میں تیرے حسیں ہاتھ کا کنگن ہوتا)

Kaash main tere haseen haath ka kangan hota  (کاش میں تیرے حسیں ہاتھ کا کنگن ہوتا) شاعر: وصی شاہ کاش میں تیرے حسیں ہاتھ کا کنگن ہوتا تُو بڑے پیار سے بڑے چاوْ سے بڑے مان کے ساتھ اپنی نازک سی کلائی میں چڑھاتی مجھ کو اور بےتابی سے فرقت کے خزاں لمحوں میں تو کسی سوچ میں ڈوبی جو گھماتی مجھ کو میں تیرے ہاتھ کی خوشبو سے مہک سا جاتا جب کبھی موڈ میں آ کر مجھے چوما کرتی تیرے ہونٹوں کی حدت سے دہک سا جاتا رات کو جب بھی تُو نیندوں کے سفر پر جاتی مَرمَریں ہاتھ کا اک تکیہ بنایا کرتی میں ترے کان سے لگ کر کئی باتیں کرتا تیری زلفوں کو تیرے گال کو چوما کرتا جب بھی تو بند قبا کھولنے لگتی جاناں کاپنی آنکھوں کو ترے حُسن سے خیرہ کرتا مجھ کو بےتاب سا رکھتا تیری چاہت کا نشہ میں تری روح کے گلشن میں مہکتا رہتا میں ترے جسم کے آنگن میں کھنکتا رہتا کچھ نہیں تو یہی بے نام سا بندھن ہوتا کاش میں تیرے حسیں ہاتھ کا کنگن ہوتا

suna hai log use aankh bhar ke dekhte hain AHMAD FARAZ

suna hai log use aankh bhar ke dekhte hain By   AHMAD FARAZ sunā hai log use aañkh bhar ke dekhte haiñ  so us ke shahr meñ kuchh din Thahar ke dekhte haiñ  sunā hai rabt hai us ko ḳharāb-hāloñ se  so apne aap ko barbād kar ke dekhte haiñ  sunā hai dard kī gāhak hai chashm-e-nāz us kī  so ham bhī us kī galī se guzar ke dekhte haiñ  sunā hai us ko bhī hai sher o shā.irī se shaġhaf  so ham bhī mo.ajize apne hunar ke dekhte haiñ  sunā hai bole to bātoñ se phuul jhaḌte haiñ  ye baat hai to chalo baat kar ke dekhte haiñ  sunā hai raat use chāñd taktā rahtā hai  sitāre bām-e-falak se utar ke dekhte haiñ  sunā hai din ko use titliyāñ satātī haiñ  sunā hai raat ko jugnū Thahar ke dekhte haiñ  sunā hai hashr haiñ us kī ġhazāl sī āñkheñ  sunā hai us ko hiran dasht bhar ke dekhte haiñ  sunā hai raat se baḌh kar haiñ kākuleñ us kī  sunā ...

"Khushboo" By Parveen Shakir

Image
Parveen Shakir

jidhar jate hain sab jaana udhar achchha nahin lagta JAVED AKHTAR

jidhar jate hain sab jaana udhar achchha nahin lagta JAVED AKHTAR jidhar jaate haiñ sab jaanā udhar achchhā nahīñ lagtā  mujhe pāmāl rastoñ kā safar achchhā nahīñ lagtā  ġhalat bātoñ ko ḳhāmoshī se sunñā haamī bhar lenā  bahut haiñ fā.ede is meñ magar achchhā nahīñ lagtā  mujhe dushman se bhī ḳhuddārī kī ummīd rahtī hai  kisī kā bhī ho sar qadmoñ meñ sar achchhā nahīñ lagtā  bulandī par unheñ miTTī kī ḳhushbū tak nahīñ aatī  ye vo shāḳheñ haiñ jin ko ab shajar achchhā nahīñ lagtā  ye kyuuñ baaqī rahe ātish-zano ye bhī jalā Daalo  ki sab be-ghar hoñ aur merā ho ghar achchhā nahīñ lagtā 

فطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشۂ چالاک Poet: Allama Iqbal

Image
فطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشۂ چالاک Poet: Allama Iqbal Allama Iqbal فطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشۂ چالاک رکھتی ہے مگر طاقت پرواز مری خاک وہ خاک کہ ہے جس کا جنوں صیقل ادراک وہ خاک کہ جبریل کی ہے جس سے قبا چاک وہ خاک کہ پروائے نشیمن نہیں رکھتی چنتی نہیں پہنائے چمن سے خس و خاشاک اس خاک کو اللہ نے بخشے ہیں وہ آنسو کرتی ہے چمک جن کی ستاروں کو عرق ناک

خردمندوں سے کيا پوچھوں

خردمندوں سے کيا پوچھوں Poet: Allama Iqbal

علامہ اقبال کی شاعری

Poet: Allama Iqbal زمانہ آیا ہے بے حجابی کا عام دیدار یار ہوگا سکوت تھا پردہ دار جس کا وہ راز اب آشکار ہوگا گزر گیا اب وہ دور ساقی کہ چھپ کے پیتے تھے پینے والے بنے گا سارا جہان مے خانہ ہر کوئی بادہ خوار ہوگا کبھی جو آوارۂ جنوں تھے وہ بستیوں میں آ بسیں گے برہنہ پائی وہی رہے گی مگر نیا خار زار ہوگا سنا دیا گوش منتظر کو حجاز کی خامشی نے آخر جو عہد صحرائیوں سے باندھا گیا تھا پر استوار ہوگا نکل کے صحرا سے جس نے روما کی سلطنت کو الٹ دیا تھا سنا ہے یہ قدسیوں سے میں نے وہ شیر پھر ہوشیار ہوگا کیا مرا تذکرہ جو ساقی نے بادہ خواروں کی انجمن میں تو پیر مے خانہ سن کے کہنے لگا کہ منہ پھٹ ہے خار ہوگا دیار مغرب کے رہنے والو خدا کی بستی دکاں نہیں ہے کھرا ہے جسے تم سمجھ رہے ہو وہ اب زر کم عیار ہوگا تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے آپ ہی خودکشی کرے گی جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا ناپائیدار ہوگا سفینۂ برگ گل بنا لے گا قافلہ مور ناتواں کا ہزار موجوں کی ہو کشاکش مگر یہ دریا سے پار ہوگا چمن میں لالہ دکھاتا پھرتا ہے داغ اپنا کلی کلی کو یہ جانتا ہے کہ اس دکھ...

گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگا

گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگا Poet: Ahmed Faraz گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگا مدتوں کے بعد کوئی ہم سفر اچھا لگا دل کا دکھ جانا تو دل کا مسئلہ ہے پر ہمیں اس کا ہنس دینا ہمارے حال پر اچھا لگا ہر طرح کی بے سر و سامانیوں کے باوجود آج وہ آیا تو مجھ کو اپنا گھر اچھا لگا باغباں گلچیں کو چاہے جو کہے ہم کو تو پھول شاخ سے بڑھ کر کف دل دار پر اچھا لگا کوئی مقتل میں نہ پہنچا کون ظالم تھا جسے تیغ قاتل سے زیادہ اپنا سر اچھا لگا ہم بھی قائل ہیں وفا میں استواری کے مگر کوئی پوچھے کون کس کو عمر بھر اچھا لگا اپنی اپنی چاہتیں ہیں لوگ اب جو بھی کہیں اک پری پیکر کو اک آشفتہ سر اچھا لگا میرؔ کے مانند اکثر زیست کرتا تھا فرازؔ تھا تو وہ دیوانہ سا شاعر مگر اچھا لگا

اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں poetry Ahmed faraz

Poet: Ahmed Faraz اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں جس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں ڈھونڈ اجڑے ہوئے لوگوں میں وفا کے موتی یہ خزانے تجھے ممکن ہے خرابوں میں ملیں غم دنیا بھی غم یار میں شامل کر لو نشہ بڑھتا ہے شرابیں جو شرابوں میں ملیں تو خدا ہے نہ مرا عشق فرشتوں جیسا دونوں انساں ہیں تو کیوں اتنے حجابوں میں ملیں آج ہم دار پہ کھینچے گئے جن باتوں پر کیا عجب کل وہ زمانے کو نصابوں میں ملیں اب نہ وہ میں نہ وہ تو ہے نہ وہ ماضی ہے فرازؔ جیسے دو شخص تمنا کے سرابوں میں ملیں

Jawab-e-Shikwa Dr. Iqbal

Shikwa and Jawab-e-Shikwa are Urdu language poems written by Muhammad Iqbal

Shikwa - Allama Iqbal

 Shikwa is the most famous poem of Dr. Iqbal.

Hujjat al-Islam Imam Ghazali

Hujjat al-Islam Imam Ghazali

ظالم دسمبر

Image
۔۔۔۔۔۔۔۔ظالم دسمبر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاعر: محمد حسین نایاب شگری مجھے یاد ہے وہ زمانہ وہ شامیں اداسی  وہ پت جھڑ کا موسم وہ راتیں تھی لمبی تیرا مسکرانا یوں بانہوں میں چھپنا ہواٶں کے رخ پر تیری بال اڑنا  وہ زلفوں کی شوخی، ادا کافرانہ وہ سگریٹ کا پینا فسانے سناتے  کبھی لیلہ مجنون، کبھی ہیر رانجھا پھر دونوں ہی تھک کر  وہ ایک پیالی لیکر، چاۓ پلانا کبھی ایک سِپ تم، کبھی ایک سِپ میں وہ تم کو رولانا وہ تم کو ہنسانا منانا، ملانا یہ تھا اپنا دستور مگر کیا پتہ، تو جا چکی ہے کہ جیسے ہو سالِ گزشتہ  پلٹ کر نہ آیا وہ ظالم دسمبر تھا شاید ۔۔۔۔۔۔الوداع ٢٠١٩ الوداع۔۔۔۔۔

سفر_معراج

urdu shayari  Mubeen Nisa سفر_معراج معراج _شوق و عشق کو جاتے ہیں محمد ﷺ بارگاہ_حسن میں جاتے ہیں زمیں سے سفر ہوا عالم _تجلیات تک ورطہء حیرت میں زمانے پڑ جاتے ہیں حقیقت سادہ ہے ای=ایم سی2 کی یعنی کہ جسم نور میں ڈھل جاتے ہیں پھر فاصلے کچھ معانی نہیں رکھتے ! لمحے بھی تعظیما" ٹھہر جاتے ہیں بلیک ھول کا بیان اسطرح ہو شائد نور گزر جائے اندھیرے رہ جاتے ہیں آسمانوں کے دروازے یونہی نہیں کھلتے مہمان خاص ہی! اجازت سے جاتے ہیں اس حد سے آگے مقام_حیرت ہے جہاں جبرائیل کے پر جل جاتے ہیں وہ بیری کا درخت وہ آخری کنارا جس سے آگے حسن و عشق مل جاتے ہیں

Beautiful urdu shayari

urdu shayari mohsin naqvi چنتی ہیں میرے اشک رتوں کی بھکارنیں محسنؔ لٹا رہا ہوں سر عام چاندنی دشت ہستی میں شب غم کی سحر کرنے کو ہجر والوں نے لیا رخت سفر سناٹا پلٹ کے آ گئی خیمے کی سمت پیاس مری پھٹے ہوئے تھے سبھی بادلوں کے مشکیزے وہ لمحہ بھر کی کہانی کہ عمر بھر میں کہی ابھی تو خود سے تقاضے تھے اختصار کے بھی شاخ عریاں پر کھلا اک پھول اس انداز سے جس طرح تازہ لہو چمکے نئی تلوار پر جن اشکوں کی پھیکی لو کو ہم بے کار سمجھتے تھے ان اشکوں سے کتنا روشن اک تاریک مکان ہوا ہم اپنی دھرتی سے اپنی ہر سمت خود تلاشیں ہماری خاطر کوئی ستارہ نہیں چلے گا کیوں ترے درد کو دیں تہمت ویرانیٔ دل زلزلوں میں تو بھرے شہر اجڑ جاتے ہیں جو دے سکا نہ پہاڑوں کو برف کی چادر وہ میری بانجھ زمیں کو کپاس کیا دے گا موسم زرد میں ایک دل کو بچاؤں کیسے ایسی رت میں تو گھنے پیڑ بھی جھڑ جاتے ہیں